the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کیا آپ کو لگتا ہے کہ روتوراج گائیکواڑ چنئی سپر کنگز کے لیے اچھے کپتان ثابت ہوں گے؟

جی ہاں
نہیں
کہہ نہیں سکتے

مر کزی یو نیور سٹیوں کے طلبا ء کے احتجا ج پر اتنا اعتا ب کیوں؟

ہندوستان کے بڑے میڈیا ہاوس نے جواہر لعل یونیورسٹی کے ذہین طلباء کے خلاف زہر افشانی میں کوئی کثر باقی نہیں رکھی ۔
JNU طلباء کے گر فتا ر قا ئد ین اور صحا فیوں کو پٹیا لہ کو رٹ میں غنڈوں RSS کے وکلاء بی جے پی کے کا ر کن اسمبلی شرما ء نے عدالت میں پیشی کے دوران دو مر تبہ 15 اور 17 فبر وری کو زبر دست پیٹا ئی کر دی۔ اسکے علا وہ سینیر وکیل کپیل سبل کے سا تھ بد کا لا می کی گئی اور حملہ کیا گیا ۔ پو لس خا مو ش تما شا ئی بنی رہی۔ جسپرسپر یم کو رٹ نے سخت نو ٹ لیا اور ایک 6 رکنی تحقیقا تی کمیٹی تشکیل دی۔
جواہر لعل یونیورسٹی۱۹۷۰ سے ملک کے سماجی ، معاشی، سیاسی ماحول کو ایک نیا رخ دینے کے لئے کوشاں رہی۔ آزادانہ روشن خیالی کے ساتھ ملک کے قومی مسائل اور سیاست میں اپنا ایک خاص نظریہ اور فکررکھتی ہے۔ اجتماعی طور پر طلباء پر دو کے درمیان پایاجاتارہا۔ امن اتحاد ، ترقی اور New International Economic Order(NIEO) ملک مین سیاسی استبداد ، ظلم، ناانصافی، عدم رواداری، سرمایہ دارانہ نظام بدعنوانیوں اور کرپشن کے خلاف کئی تحریکات اسہی مرکزسے شروع ہو ئی۔ جواہر لعل یونیورسٹی نے ہمیشہ قائدانہ رول ادا کیا۔ ۱۹۷۶ میں امیرجنسی اور Maintenance of Internal Security Act(MISA) کے نفاذ کے خلاف جدوجہد کا آغاز کیا اور کئی مورچے نکالے گئے تھے، ’’تانہ شاہی نہیں چلے گی نہیں چلے گی ‘‘ کا نعرہ دیا۔ پیوپلس یونین فار سیول لبٹیز(PUCL)کے سرگرمیون کا مرکز تھی۔ قومی حادثات جیسے اڑیسہ کے طوفان اور دہلی کے یمنا کی طغیانی کے موقع پر بڑے پیمانہ پر ریلیف کا کام کیا، اس کے علاوہ کمبوڈیا سے کمپوچیا تک قحط سالی کے موقع پر اجناس کی فراہمی کے ذریعہ ریلیف پہنچائی۔
عالمی مسائل جیسے فلسطینیوں کے مفادات کے خلافکمپ ڈدیوڈ ( Camp David )معاہدہ کی سخت مخالفت کی ، شاہ ایران کے خلاف احتجاج کیا، JNU میں طلباء کی انفرادی تیاری سے لیکر سیول سوسائیٹی اور ریاست کے تعلق کو مضبوط کرنے کی کوشش کی، پروفیسر پیٹر رونالڈ ڈی سوزا کا JNUکے قومی مرکزی کردار پر ایک جامع مضمون ۱۷؍فروری دی ہندو میں شائع ہوا ۔ جس میں JNU طلباء تنظیموں اور لکچررس گذشتہ ۵۰ سالہ سرگرمیوں اور خدمات پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا ہے کہ جدیدیت اور
عصری تقاضوں اور عالمی چیالنجس میں طلباء کی رہنمائی کرتے ہوئے ہمیشہ JNU مرکزی رول ادا کیا۔ خواتین کے حق خود اختیاری ، گے ، سماجی مساوات ، بچھڑے اور کچلے ہوئے طبقات کی فلاح و بہبود کی تحریکات بھی JNU سے شروع ہوئیں۔
JNUمیں بحران اس وقت شروع ہو ا جب طلباء نے افضل گرو کی پھانسی کی تیسری برسی کے موقع پر احتجاج منظم کیا۔ ABVPاورRSS فورس نے اپنے عزت و وقار کا مسئلہ بنا لیا اور طلباء سے انتقام لینے کے لئے ہر طرح کی غنڈہ گردی پر اتر آئے، طلباء کو مخاطب کرتے ہوئے صدرانجمن طلباء JNU کنہیا کمار نے گرفتاری سے قبل تقریر میں کہا تھا کہ ہم فا شست طاقتوں سے آزادی چاہتے ہیں۔ قوم دشمن 1%طبقہ آج ہندوستان پر قابض ہوکر مظالم ڈھا رہا ہے۔ RSS وہ قوم دشمن تنظیم جسنے گاندھی جی کے قاتل گوڈسے کو ہیرو قرار دیا۔ یہ زعفرانی خونخوار مٹھی بھر طاقت ملک کی عوام کو کچل رہی ہے۔ ہم آزادی چاہتے ہیں بی جے پی سے ، آزادی چاہتے ہیں RSS قوم کو جات پات اور مختلف طبقات میں بانٹ کر آج ہم پر مظالم ڈھارہی ہے۔ اڈانی اور امبانی کے کارپوریٹ ادارے ملکر عوام کا خون چوس رہے ہیں۔ RSS کہیں لو جہاد کے نام پر ، کہیں بیف کے نام پر، کہیں اقلیتوں اور دلتوں کے خلاف مظالم ڈھا رہی ہے، ہم کو ملک کے دستور پر پورا یقین ہے، اگر ہم دیش کے غدار ہیں اور قوم کے دشمن ہیں تو ہم کو پھانسی پر چڑھا دیا جائے، لیکن اصل تو ہندوستان کو برباد کرنے والی طاقت RSS اور بی جے پی ہے۔ ہمارے ساتھیوں نے پہلے بھی بہت ہی قربانیاں دی ہیں، ہم ملک کو ظالموں سے آزاد کرانے کے لئے ہر طرح کی قربانی دینے تیار ہیں...... وغیرہ۔ حکومت ہند کو کنہیا کمار کی یہ حق گوئی برداشت نہیں ہوئی ، وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے یہ الزام لگادیا کہ یہ حافظ لشکر طیبہ کے ایجنٹ ہیں اور ان کے اشارے پر کام کررہے ہیں، سوشیل میڈیا میں ایک نقلی ویڈیو گشت کرائی گئی ،جس میں یہ دکھایا گیا کہ JNU کے طلباء پاکستان زندہ باد کے نعرہ لگارہے ہیں ، دی ٹی وی او ردوسرے tv چیانلس نے اسے تحقیق کے بعد جھوٹا قرار دیا۔
۱۵ فروری ۲۰۱۶ کے شام JNU کیمپس میں JNU طلباء تنظیم کی نائب صدر شہلا راشدرنے زبردست جذباتی تقریر کرکے طلباء میں ایک نیا جوش و ولولہ پیدا کردیا۔ زعفرانی سیاست دانوں ، بی جے پی حکومت اور پولس کو چیالنج کیا کہ اگر راجناتھ سنگھ کے بیان میں ذرہ برابر حقیقت ہے تو ہم کو پھانسی پر چڑھا دیا جائے، اگر تحقیقات میں ثابت نہ ہو ا تو پھر ان RSSکے بے شرم ظالم وزیروں کو ہم سے معافی مانگنی چاہئے اور استعفی دینا چاہیے۔ ہم RSS او بی جے پی حکومت سے آزادی چاہتے ہین ہم زعفرانی ظالم طاقتوں سے آزادی چاہتے ہیں۔

طلبا ء کے یہ نعرے گیلا نی بو لے آ زادی ، افضل بو لے آ زادی، کشمیر بو لے آ زادی، عورت بو لے آ زادی، دلت بو لے آ زادی، منی پو ر بو لے آ زادی، اسٹو دنٹس بو لے آ زادی نے طلبا ء میں نیا جو ش و جذبہ پیدا کر دیا ہے۔ اور بی جے پی سر کا ر کی نیند حرام ہو رہی ہے۔ عوام کو یہ با ورکر انے والے کے لئے ابڑی چونی کا دور لگا رہے ھیں کہ یہ غدار قومِ دشمنیں ابھرتی نو جوان طا قتیں ہیں۔ انکو دبا نا قو می ذمہ داری ہے۔ س

حیدارآباد سنٹرل یونورسٹی اور جواہر لعل یونیورسٹی کے طلباء یونینوں پر کی گئی زیادتیوں اور مظالم میں یکسانیت ہے۔ حیدرآباد سنٹرل یونورسٹی میں یعقو ب میمن او ردادری میں بیف کے نام پر مشتاق احمد کے قتل کے اور ملک میں بڑھتی ہوئی عدم رواداری کے خلاف احتجاج کیا۔ ABVP نے مرکزی وزیر تعلیم سمرتی ایرانی کو استعمال کرتے ہوئے ۵ دلت کو معطل کروایا۔ اس کے نتیجہ میں دلت ریسرچ اسکالر روہت وئملا نے خود کشی



کرلی۔ مرکزی جامعات میں بی جے پی حکومت کی راست مداخلت اور
دلت طلباء پر کئے جانے والے مظالم کے خلاف احتجاج ایک نیا موڑ اختیار کر گیا۔تمام سیاسی جماعتوں اور دانشوروں او ر سماجی جہد کاروں نے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
مرکزی جامعات کے طلباء یونینس جو مشترک بات پائی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ وہ حق و انصاف ، رواداری اور حقوق کی پاس داری ، اقلیتوں او دلتوں کے تحفظ پر اپنی اولین توجہ مرکوز کررہے ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ دلتوں کی مسلمانوں اور اقلیتوں کے ساتھ بڑھتی ہوئی قرابتیں RSS کے لئے نا قابل برداشت ثابت ہورہی ہیں۔ غنڈوں ، انتہاء پسند ہندوتوا کے کارکنون اور پولس کو استعمال کرتے ہوئے طلباء کی ابھرتی ہوئی آواز کو طاقت کے ذریعہ دبانا چاہتے ہین۔ جیسے جیسے بی جے پی حکومت اپنے فولادی شکنجہ ان طلباء پر کس نے کو کوشش کررہی ہے اتنی میں تیزی سے ان طلباء کی ملک اور بین الاقوامی سطح پر مقبولیت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ عالمی میڈیا میں طلباء کے خلاف حکومت کی کی جانے والے کاروائی کے خلاف سخت مذمت کی جارہی ہے، بجٹ سیشن سے قبل وزیر اعظم مودی کے طلب کردہ کل جماعتی اجلاس میں طلباء کے مسائل کی گونج رہی۔ حکومت کو مجبورا اپنے موقف میں تبدیلی لانا پڑا۔ پولس کمشنر دہلی مسٹرسبی نے اس بات کا اقرار کیا کہ ان طلبا ء کا IS یا پاکستان کے کسی تنظیم سے تعلق نہیں ہے۔ ان کے خلاف درج کئے غدار ی کے مقدمے کو واپس لیاجا ئے گا۔
افضل گرو کی پھانسی او ر تعقوب میمن کی پھانسی کو طلباء تنظیمیں انسانیت کے خلاف ظلم قرار دیتی ہیں۔ اتفاق سے دونوں موت کی سزاء اٹھانے والے مسلمان ہیں ۔ زعفرانی تحریکات کے لئے یہ بات ناقابل برداشت ہوگی کہ ہم نے جس کو دیش کا غدار او قوم دشمن قرار دے کر پھانسی پر لٹکایا ہے ان سے دلت ہندو طلباء کی ہمداردی ناقابل معافی قومی جرم عظیم ہے۔
افضل گرو اور یعقوب میمن کی سزا ئے موت پر ملک کے عدالت عظمی کے ججس اعلی قانون دانوں او ر دستور کے ماہرین میں شروع ہی سے شدید اختلاف پایا جاتا ہے، ملک کا دانشور طبقہ او ر سکولر فورس کے صف اول قائدین بھی دونوں کو تخت دار پر چڑھانے کے سخت مخالف رہے، اگر مرکزی یونورسٹیوں کے طلباء تنظیم اور ان کے دلت قائدین اس احتجاج کو بلند کررہے ہیں تو اس پر زعفرانی طاقتوں کو اتنا جھنجھلاہٹ کا شکار نہیں ہونا چاہیے، ایسا محسوس ہو تا ہے کہ RSS ملک میں تعلیم یافتہ دلت طبقے میں بڑھتے ہوئے شعور کو دیکھ کر سخت پریشان اور نالاں ہیں ۔
طلبا ء کا یہ ما ننا ھے کہ اقلیتوں ، دلتوں کمزور طبقات ملک کی آبادی کا 75%سے بڑھکر حصہ ہیں۔۔دالتوں اورمسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف دلت طلباء پوری طاقت سے اپنی آواز ملک کے کونے کونے تک پہنچارہے ہیں اور ملک کو ایک بڑی سیاسی و سماجی تبدیلی کی دعوت دے رہے ہیں۔
حیدرآبا د سنٹرل یو نیور سٹی ،JNU کے بعد جا دویور یو نیور سٹی کلکتہ FTI پو نے میں بھی طلبا ء کا زبر دست احتجا ج ہوا ۔ بی جے پی تا ئیدی TV چینلزپر یہ ثا بت کرنے کی کو شش کی جا رہی ھے کہ یہ سا ری گڑ بڑ کشمیری علحد گی پسند اور ما ؤ سٹ نکسلا ئیتس طلبا ء کے آ پسی گٹھ جوڑسے جا ری ہے۔ (DSU )ڈیموکرِٹیک اسٹو دنتس یو نین کو ڈسمبر 2010 میں کا نگر یس حکو مت نے قو م دشمین سر گر میوں کی بنا ء پر امتنا ع عا ئدکیا تھا ۔ آج وہ دوبا رہ سے جا معا ت اور تعلیی اداروں میں سر گرم ہو گئے ہیں۔ یہ مٹھی بھر طلبا ء میں جو جا معا ت کے ما حو ل کو مکدر کر رہے ہیں۔طلبا ء کا کہنا ھکہ مسئلہ کی اصل جڑ ABVP کی کھلی غندہ گر دی ہے اور یہ طا قت کے ذور پر روشن خیا ل تر قی پسند ، ظلم کے خلاف آواز اٹھا نے والے طلبا ء یو نیوں اور گرو پس کا خا تمہ چا ہتے ہیں۔ جمہو ریت میں دی گئی اظہا رخیا ل کی آ زادی کو زعفر�آنی طا قتیں ختم کر نا چا ہتے ہیں ایک سما جی جہد کا رنو جوان خا تو ذپیا نلسٹ نے Times Now کے مبا حث میں حصہ لیتے ہو ئے بر ملاء کہا کہ حکو مت ہر یو نیور سٹی سے تما م طلباء و تنظیمو ں کا صفا یا کر تے ہو ئے زبر دستی ABVP کو مسلط کر رہی ہے جو ہم کبھی قبو ل نہیں کر یں گئے۔ احتجا جی طلبا ء جو آذادی کا لفظ اور نعرہ دے رہے ہیں وہ دراصل فا سست طا قتوں RSS اورزعفرا نی طا قتوں سے آ زادی کا نعرہ دے رہے ہیں۔ اسکو میڈیا میں اچھا ل کر سلسلہ کلا م اور تقا ریر و بیا نا ت کو ٹوڑموڑکرپیش کر رہے ہیںیہ با ور کیا جا رہا ھے کہ ملک کو یہ طلبا ء تنظیمں ٹکڑے کر نا چا ہتے ہیں۔! یہ ملک سے آزادی کا نعرہ دے رہے ہیں۔یہ کہتے ہو ئے بی جے پی اپنا دا من نہیں بچا سکیی۔علیگڑھ یو نیور سٹی اور جا معہ ملیہ کے اقلتی کر دار کو ختم کر نے کیلئے بی جے پی کو شا ں ہیں ان دو مر کز ی اقلتی یو نیور سٹیوں میں بھی کئی ما ہ سے احتجا ج جا ری ہے۔ دلت و اقلتی شنا خت اور کر دار کے خا تمے کے لئے تیا ر ی شرو ع ہو چکی ہیں۔

RSS ملک کے با لخصوص مر کزی تعلیمی اداروں اور جا معا ت میں مکمل طور پر تعلیمی نظام اور اسٹکچر کو بدلنا چا ہتے ہیں۔ انکے ایجنڈے کے مطابق یو نیو ر سٹیا ں ہما ری،نصا بِ تعلیم ہمارا لکچررس پر و فیسر ہما رے اور طلبا ء تنظیمیں صر ف اور صر ف ہما رے ہیں۔ ا پنی لا بی کو مسلط کر نے میں لگی ہو ئی ہے۔ بیر سٹر اسد ادین او یسی یم پی نے سخت تنقید کر تے ہو ئے کہا کہ مر کزی حکو مت خا ص ایجنڈے کے تحت تعلیمی اداروں کو نشا نہ بنا رہی ہے۔ کا نگریسCPI, CPM ، ما یا وتی، ممتا بنر جی نے حکو مت کے طلباء پر اعتا ب کی سخت الفا ظ میں مذمت کی ہے۔ پوری کے شنکر آ چا ریہ بھی طلبا ء کو نشا نہ بنا نے کے خلا ف سخت بیا ن دیا ۔Amnesty ایمنسٹی انٹر نیشنل نے طلباء کے خلا ف جا ری عدم رواداری کے خلا ف تنقید کر تے ہو ئے کہا کہ گر فتا ر شدہ طلبا ء قا ئد ین کو رہا کر دینا چا ہئے۔


از:
ناظم الدین فاروقی
M: 9246248205
E: nfarooqui1@hotmail.com
اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
خصوصی میں زیادہ دیکھے گئے
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2024 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.